۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ سرپرست اعلیٰ مجمع علماء و خطباء، حیدرآباد،ہندوستان: ہم مرکزی و ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے بے لگام اور نفرت آمیز و اشتعال انگیز بیان دینے والوں پر سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سرپرست اعلیٰ مجمع علماء و خطباء، حیدرآباد،ہندوستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے ملک عزیز ہندوستان کے موجودہ حالات حد درجہ تشویش ناک اور حیران کن ہیں ۔ ہندوستان کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی کے لیے الیکشن ہونے والے ہیں ۔ الیکشن کے زمانوں میں سیاسی رہنماؤں کی اشتعال انگیزی تو پرانی بات کہہ کر سنی اَن سنی کہہ دی جاتی رہی ہے مگر اب حالات نے نہایت خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے کہ مذہبی پیشوا بھی سیاسی رہنماؤں سے دوہاتھ آگے بڑھ کر اشتعال انگیزی کے ساتھ ساتھ زہر افشانی بھی کرنے لگے ہیں۔ حال ہی میں ہندوستان کے شہر ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسدمیں جو ہندوسادھوں سنتوں نے کھل مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی ہے اس سے مسلمانان ہند میں عدم تحفظ کا خو ف و خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔

اسی طرح رائے پور ، چھتیس گڑھ میں بابائے قوم مہاتما گاندھی جی کے خلاف جو نازیباکلمات استعمال کئے گئے ہیں اور مہاتما گاندھی کے قاتل کی حمایت میں نعرے لگائے گئے ، اس سے ملک کے تمام باشندوں کے شدید تکلیف پہونچی ہے ۔چوں ایسے بیانات سے ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہونے لگتا ہے ۔

پوری دنیا میں اس خطرہ کا الارم سنائی دیا ہے مگر ہماری مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے جس سے یہ تاثر ظاہر ہورہا ہے کہ یہ سب قتل و غارت گری اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی سرکار کی زیر نگرانی انجام دی جارہی ہے ۔ بہرحال جو بھی ہو مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دینےو الے یہ کان کھول کرسن لیں کہ مسلمان قوم ، شہادت نہیں ڈرتی ۔ دنیا بارہا یہ امتحان لے چکی ہے ۔ بقول علامہ اقبالؒ

آگ ہے اولاد ابراہیم ہے نمرود ہے

کیا کسی کو پھر کسی کا امتحان مقصود ہے

مسلمان قوم کا مذہبی نعرہ ہے ۔ الموت اولیٰ من رکوب العار یعنی ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ۔ مگر خدانخوانستہ جب آگ اور خون کی ہولی کا کھیل شروع ہوگا تو ملک کا کیا حال ہوگا۔ بھارت ماتا کو کیسے قرار آئے گا ۔ اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا ۔ آخر میں ہم مرکزی و ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے بے لگام اور نفرت آمیز و اشتعال انگیز بیان دینے والوں پر سخت قانونی کارروائی کی جائے جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب ، ملک کی ہندو مسلم بھائی چارگی ، آپسی اتحاد و یکجہتی اور ملک کی بقا و سلامتی اور ترقی اور بابائے قوم کے خلاف رقیق الفاظ کااستعمال کرےاور بابائے قوم کےقاتل کے لیے حمایتی الفاظ کا استعمال کرے۔چوںکہ ایسے لوگ ملک کی سالمیت کے خطرہ ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .